شاہد ماکلی ۔۔۔ نہیں معــــلوم کب سے غـائب ہے

نہیں  معلوم کب سے غائب ہے
ایک پل روز و شب سے غائب ہے

کوئی پوری طرح نہیں سرشار
اک نہ اک لہر سب سے غائب ہے

ہو نہیں پا رہا تعیّنِ سمت
تیری آواز جب سے غائب ہے

کس دہانے پہ تھا ستارۂ بخت
جب سے چمکا ہے، تب سے غائب ہے

معنی کیسے ہو ملتوی شاہدؔ
استعارہ ادب سے غائب ہے

Related posts

Leave a Comment